My Lethal Man by Nazia Rajput Complete Novel
My Lethal Man
"کیا آپ گینگسٹر ہیں " ؟ ۔۔۔
" ہاں " ۔۔۔
" سچ " ۔۔۔ اب کی بار نازلی نے اپنی ہیزل آنکھوں میں چھائی نمی کو پیچھے دھکیلتے کہا تھا ۔۔۔
" کیا آپ نے مجھے کڈنیپ کرلیا ہے " ۔۔۔ ؟ اسفند جو کے اب صوفے پہ ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھا تھا چونک کے نازلی کی جانب دیکھا تھا ۔۔۔
" ہاں کڈنیپ کیا ہے تمھیں اب تمھیں تمام عمر میری قید میں رہنا ہے " ۔۔۔
" او مائے گاڈ آئی جسٹ کانٹ بی لیو آپ جانتے ہیں کہ میرا خواب تھا کہ مجھے کوئی گینگسٹر اغوا کرے اور اسے مجھ سے محبت ہوجائے اور پھر وہ مجھ سے شادی کرلے اور ایٹ دا اینڈ ہماری سٹوری کی ہیپی اینڈنگ ہوجائے " ۔۔۔
نازلی نے اسفند کے قریب صوفے پہ براجمان ہوتے کہا تھا ۔۔۔
" یہ سب ناولز میں ہوتا ہے لٹل ون " ۔۔۔
" او ہو اسے تو پینا بند کریں آپ " ۔۔۔
نازلی نے اسفند کے منہ سے سگریٹ نکال کر پاس پڑی ڈسٹ بن میں ڈالتے کہا تھا کہ اسکی اس حرکت نے اسفند کو طیش میں دلایا تھا جبھی وہ اسکو دونوں بازوؤں سے جھنجھوڑ گیا تھا ۔۔۔
" ہاؤ ڈئیر یو " ۔۔۔ " How Dare you " ۔۔۔
" چچ چھی چھوڑیں مجھے تکلیف ہورہی ہے۔۔۔"
" چھوڑ دوں گا لیکن میری ایک شرط ہے " ۔۔۔
" کک کیسی شرط " ۔۔۔
" تمھیں مجھ سے ابھی اسی وقت نکاح کرنا ہوگا " ۔۔۔
" کیا نن نی نکاح " ۔۔۔
" کیا آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں " ۔۔۔
" یہ تم سے کسنے کہہ دیا " ۔۔۔ اسفند نے تمسخرانہ کہا تھا ۔۔۔
" نن نئ میرا مطلب کہ ہے وہ ناولز میں ایسے ہی ہوتا ہے نا کہ پہلے گینگسٹر لڑکی کو کڈنیپ کرلیتا ہے پھر اسے اس سے پیار ہوجاتا پھر وہ دونوں شادی کرلیتے " ۔۔۔
" یہ تمہارا ناول نہیں حقیقی زندگی ہے بے وقوف لڑکی " ۔۔۔
" کھڑوس گینگسٹر " ۔۔۔
" جواب دو شادی کروگی مجھ سے " ۔۔۔ اسفند نے اب کی نازلی کے جھکے ہوئے سر کو تھوڑی سے پکڑ کر اونچا کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔
" ہاں میں تیار ہوں " ۔۔۔
" ہاں بولو شاہد " ۔۔۔
" نہیں شہریار مہنور کو چھوڑ دو اسکی بیٹی نکاح کے لیے تیار ہے " ۔۔۔
" کک کی کیا کیا ہے تمنے میرے ڈیڈی کے ساتھ بتاؤ مجھے کہاں ہیں وہ " ۔۔۔
" ریلیکس لٹل ون تمہارا باپ ٹھیک ہے بالکل ہاں اگر تم اس شادی کے لیے راضی نا ہوتی تو انکی لائف کی میں کوئی گارنٹی نہیں دے سکتا تھا " ۔۔۔
" میں نے تم پہ یقین کیا تھا مجھے لگا تھا کہ شاید واقعی ہی میں میں تمھیں اچھی لگی ہوں گی جبھی تمنے شادی کا کہا لیکن تمنے ٹھیک کہا ایسا صرف کہانیوں میں ہوتا ہے حقیقت تو اسکے برعکس ہے " ۔۔۔
" محبت اچھا لگنا یہ سب کیا ہوتا ہے اسفند یار خان کو محبت نامی لفظ کا مطلب بھی نہیں پتہ نا ہی میں جاننا چاہتا ہوں لہذا مجھ سے کسی قسم کی کوئی امید مت رکھنا " ۔۔۔
" مجھے تم سے شادی نہیں کرنی جو کرنا ہے تمنے کرلو " ۔۔۔
" جیسے اس گولی نے دیوار میں سوراخ کیا ہے ٹھیک ویسے ہی یہ گولی تمہارے باپ کے سینے میں بھی سوراخ کردے گی اگر تمنے مجھ سے شادی نا کی تو " ۔۔۔
" چھوڑو مجھے تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے چھونے کی میں تمہاری جان لے لونگی " ۔۔۔
" ایک ننھی سی جان میری جان کیسے لے سکتی ہے ۔۔۔ "
" تمھیں کیا لگتا ہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے آزما کر مجھے خود سے شادی کرنے پہ مجبور کردوگے تو یہ بھول ہے تمہاری " ۔۔۔
" چھوڑو مجھے وحشی درندے " ۔۔۔ " مت بھولو کہ مجھ سے شادی کرنے کی ہامی تمنے خود بھری تھی تم پہ اسفندیارخان کے نام کی مہر لگ چکی ہے اب تمھیں میرا بننا ہی ہوگا تم چاہو یا نا چاہو " ۔۔۔
" میں ہی اب انکار کررہی ہوں مجھے تم سے شادی نہیں کرنی " ۔۔۔ " مجھے تم سے شادی نہیں کرنی اور میں جارہی ہوں تم چاہ کر بھی نازلی شہریار کو نہیں روک سکتے " ۔۔۔
" سوچو اگر کوئی دن دیہاڑے تمہاری بڑی بہن کو اغوا کرلے اور یہی نہیں اغوا کرکے اسکی عزت کو تاڑ تاڑ کردے اور تمہارے باپ کو دنیا میں منہ دیکھانے لائق نا چھوڑے پھر کیا کروگی تم ہممم " ۔۔۔ نازلی قدم با قدم اسفند کی جانب بڑھتے اسکے سامنے آکھڑئی ہوئی تھی ۔۔۔
" میں تیار ہوں شادی کے لیے لیکن اگر تمنے ایسا کچھ بھی کرنے کا سوچا تو میں نازلی شہریار مہنور قسم کھاتی ہوں تمہارے سینے سے دل نکال لوں گی " ۔۔
" شطرنج کے اس کھیل میں یقیناً کافی مزہ آئے گا جب میں تمھیں اپنا مہرہ بنا کر استعمال کرونگا " ۔۔۔